کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 549
یہ ہے کہ محدثین اس حدیث کو عبدالملک کی منکرات میں شمار کررہے ہیں۔ عمرو بن الحارث اور مصعب بن ابی ذئب دونوں مجہول ہیں۔ اس لیے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا عن عمہ والی روایت کو حسن قرار دینا بھی لائقِ التفات نہیں۔ چھٹا شاہد: حدیث حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ : امام البانی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: ابن لھیعۃ، عن عبد الرحمن بن أنعم، عن عبادۃ بن نسی، عن کثیر بن مرۃ، عن عوف بن مالک مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔ امام بزار نے اس سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔ میرے نزدیک اس کی علت عبدالرحمن بن انعم ہے۔ اور امام ہیثمی نے بھی بایں وجہ اس حدیث کو معلول قرار دیا ہے۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں: امام احمد بن صالح رحمہ اللہ نے موصوف کی توثیق کی ہے، جبکہ جمہور محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ ابن لہیعہ لین ہے۔ باقی راوی ثقہ ہیں۔ میں (البانی) کہتا ہوں: مکحول نے عبادۃ بن نسی کی مخالفت کی ہے اور اسے کثیر بن مرۃ عن النبی مرسلاً روایت کیا ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اسے مرسل جید قرار دیا ہے۔ جیسا کہ حافظ المنذری رحمہ اللہ کا قول ہے۔ [السلسلۃ الصحیحۃ، ج:۳، ص:۱۳۷۔ ۱۳۸] امام البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضعیف ہونے کو تسلیم بھی کیا ہے اور یہ بھی ذکر کیا ہے کہ مکحول نے عبادۃ بن نسی کی مخالفت کی ہے۔ مگر جو ہم عرض کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ عبدالرحمن الافریقی تو ضعیف ہے ہی، یہاں ان کے شاگرد ابن لہیعہ ہیں۔