کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 547
ابوحاتم نے اس حدیث کے تین راویوں کو مجہول قرار دیا ہے۔
حافظ ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’عبدالملک بن عبد الملک معروف بہذا الحدیث، ولا یرویہ عنہ غیر عمرو بن الحارث، وہو حدیث منکر بہذا الإسناد۔‘‘ [الکامل لابن عدی، ج:۵، ص:۱۹۴۶]
’’عبدالملک بن عبدالملک اس حدیث کی وجہ سے معروف ہوئے ہیں۔ اور اسے ان سے بیان کرنے والے عمرو بن الحارث ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے منکر ہے۔‘‘
حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ ہذا حدیث لا یصح ولا یثبت۔‘‘
’’یہ حدیث غیر صحیح اور غیر ثابت شدہ ہے۔ [العلل المتناہیۃ لابن الجوزی، ج:۲، ص:۶۶۔۶۷]
تیسری علت: انقطاع در انقطاع:
اس حدیث کے ضعیف ہونے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ حضرت قاسم بن محمد بن ابی بکر الصدیق اسے بطور شبہ عن أبیہ أو عن عمہ، عن أبی بکر الصدیق مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔
عن أبیہ سے مراد محمد بن ابی بکر الصدیق ہیں۔ اور عن عمہ سے مراد عبدالرحمن بن ابی بکر الصدیق ہیں۔
اگر پہلی صورت درست قرار دی جائے تو حضرت قاسم بن محمد کا اپنے باپ محمد بن ابی بکر الصدیق سے سماع ثابت نہیں جیسا کہ حافظ العلائی (جامع التحصیل للعلائی، ص:۳۱۰)، حافظ ذہبی رحمہ اللہ (سیر أعلام النبلاء، ج:۵، ص:۵۴)