کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 541
أہل السنۃ للالکائي (ج:۳، ص:۴۴۷، حدیث: ۷۶۳) میں الزبیر بن سلیمان مذکور ہے۔ یہ دونوں نام غیر صحیح ہیں۔ درست نام الزبیر بن سلیم ہے۔ جیسا کہ علامہ مزی رحمہ اللہ نے بھی تہذیب الکمال میں صراحت فرمائی ہے۔ چوتھا شاہد: حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ : امام البانی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: مسند البزار میں ہشام بن عبدالرحمن، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي ہریرۃ مرفوعا بیان کرتے ہیں۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہشام بن عبدالرحمن کو میں نہیں پہچانتا، باقی راوی ثقہ ہیں۔‘‘ [السلسلۃ الصحیحۃ، ج:۳، ص:۱۳۷] بلاشبہ ہشام بن عبدالرحمن مجہول راوی ہے جیسا کہ امام البانی رحمہ اللہ نے حافظ ہیثمی رحمہ اللہ سے اس جرح کو بھی تائیدی انداز میں نقل فرمایا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے التاریخ الکبیر (ج:۸، ص: ۱۹۹) میں اس کے ایک شاگرد (عبداللہ بن غالب العبادانی) اور ایک ہی استاد (الاعمش) کو ذکر کیا ہے جو اس کے مجہول ہونے کی تلمیح ہے اور عین ممکن ہے کہ ہشام بن عبدالرحمن پر تبصرہ کرتے ہوئے امام بخاری رحمہ اللہ کے پیشِ نظر یہی روایت ہو۔ حافظ بزار رحمہ اللہ بھی ہشام کے تفرد کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہشام بن عبدالرحمن کا کوئی متابع نہیں۔ [کشف الأستار، ج:۲، ص:۴۳۶، رقم: ۲۰۴۶] امام اعمش کثیر التدلیس ہیں: اس حدیث میں دوسرا ضعف سلیمان بن مہران، جو الاعمش کے لقب سے