کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 540
اور اس علت کو امام البانی رحمہ اللہ نے بھی تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح الضحاک کا شاگرد اور ابن لہیعہ کا استاد الزبیر بن سلیم بھی مجہول ہے۔ [التقریب: ۲۱۷۹]
امام ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا: شیخ اور شاگرد مجہول ہے۔ ابن لہیعہ کے علاوہ اس کا کوئی شاگرد نہیں۔ [میزان الاعتدال، ج:۲، ص:۶۷]
الولید بن مسلم کی بیان کردہ سند میں الضحاک بن ایمن الکلبی بھی مجہول ہے۔[التقریب: ۳۲۷۹]
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے لا یدری من ذا؟ کی جرح کی ہے۔ [میزان الاعتدال، ج:۲، ص:۳۲۲]
اس لیے یہ حدیث بھی ضعیف ہے اور اس کا سبب خود ابن لہیعہ ہیں۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ بھی انہیں موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’ہذا حدیث لا یصح وابن لہیعۃ ذاہب الحدیث۔‘‘[العلل المتناہیۃ، ج:۲، ص:۷۱، حدیث:۹۲۲]
حافظ بوصیری رحمہ اللہ نے ابن لہیعہ کے ساتھ ولید بن مسلم کی تدلیس کو بھی شامل کیا ہے۔ [مصباح الزجاجۃ، ج:۱، ص: ۲۴۷، حدیث: ۴۹۳۔ ۴۹۴]
مولانا عبید اللہ رحمانی رحمہ اللہ نے انقطاع کے علاوہ اس کی علت الضحاک بن ایمن الکلبی کی جہالت بھی بیان فرمائی ہے۔ [مرعاۃ المفاتیح، ج:۴، ص:۳۴۱]
اس لیے جو روایت اس قبیل سے ہو وہ کیوں کر کسی دوسرے کی مؤید بن سکتی ہے خصوصاً جس کا مدار ابن لہیعہ جیسے مضطرب الحدیث اور سیی ء الحفظ راوی پر ہو۔
تنبیہ: طباعتی غلطی:
السنۃ لابن أبي عاصم (ج:۱، ص:۲۲۳، حدیث: ۵۱۰) میں ابن لہیعہ کے استاد الزبیر بن سلیم کے بجائے الربیع بن سلیمان اور شرح أصول اعتقاد