کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 538
دوسری سند میں اختلاف:
پہلی سند تو وہی ہے جسے امام البانی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ جب کہ دوسری سند میں الولید بن مسلم، ابن لہیعہ سے روایت کرتے ہوئے الزبیر بن سلیم کے بجائے الضحاک بن ایمن کا نام ذکر کرتے ہیں۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ وہ اس سند میں ’’عن أبیہ‘‘ کا واسطہ بھی ذکر نہیں کرتے۔ ولید بن مسلم کثیر التدلیس والتسویۃ ہیں۔ [التقریب: ۸۳۹۷]
ان دونوں اسانید کو امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے السنن (۱۳۹۰) میں بیان کیا ہے۔ اور اسی اختلاف کی توضیح امام مزی رحمہ اللہ (تہذیب الکمال، ج:۶، ص:۲۷۷۔ ۲۸۷) اور ان کی متابعت میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (تہذیب التہذیب، ج:۳، ص:۳۱۵۔ ۳۱۶) وغیرہ نے کی ہے۔
اس اختلاف کا سبب ابن لہیعہ ہیں، اگرچہ حافظ مزی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے علاوہ دیگر ائمہ نے بھی اس حدیث کے راویوں: الضحاک بن ایمن، عبدالرحمن بن عزرب اور الزبیر بن سلیم کے تذکرہ میں اس اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جس سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ سند میں اختلاف کا سبب ابن لہیعہ کے علاوہ یہ مجاہیل راویانِ حدیث بھی ہوسکتے ہیں، چونکہ ابن لہیعہ پر جرح ان تینوں مجہول راویوں سے زیادہ ہے، اس لیے اس اختلاف کا موجب اسے ہی قرار دینا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔
سند میں انقطاع:
امام البانی کی پیش کردہ سند میں الضحاک بن عبدالرحمن کا ’’عن أبیہ‘‘ کے واسطے سے بیان کرنا اور ولید بن مسلم کی سند سے ’’عن أبیہ‘‘ کے واسطے کے بغیر