کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 528
میں بیان کیا ہے۔ [تحقیق مشیخۃ أبي طاہر بن أبي الصقر، ص: ۷۸] شیخ عبدالقادر حبیب اللہ سندھی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح نہیں اور وہ متابعت کے قابل ہے اور نہ شواہد کے۔ [التصوف فی میزان البحث، ج:۱، ص: ۵۵۹] چوں کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ دونوں کی حدیثیں ایک ہی ہیں اس لیے ان میں سے کوئی بھی دوسری کو تقویت نہیں پہنچا سکتی۔ دوسرا شاہد: حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ : محدث کبیر البانی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: ابن لہیعۃ حدثنا حیي بن عبد اللّٰہ، عن أبي عبد الرحمن الحبلی، عن عبد اللّٰہ بن عمرو مرفوعاً بیان کرتے ہیں: اس سند کو متابعات اور شواہد میں پیش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابن لہیعہ لین الحدیث ہے اور اس کے باقی راویان کی توثیق کی گئی ہے۔ حافظ منذری رحمہ اللہ نے اس کی سند کو لین کہا ہے۔ مگر رشدین بن سعد بن حیی نے ابن لہیعہ کی متابعت کی ہے۔ جسے امام ابن حیویہ رحمہ اللہ نے ’’جزء حدیثہ‘‘ میں بیان کیا ہے۔ اس لیے یہ حدیث حسن ہے۔ [السلسلۃ الصحیحۃ، ج:۳، ص:۱۳۶] ابن لہیعہ: امام البانی رحمہ اللہ کی ذکر کردہ پہلی سند میں ابن لہیعہ متکلم فیہ راوی ہیں۔ جن کے بارے میں متقدمین محدثین ہی کے زمانے سے ہنوز اختلاف چلا آرہا ہے۔