کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 524
تدلیس کا بھی ارتکاب کرتے ہیں۔‘‘ [جامع التحصیل للعلائی، ص:۳۵۲، رقم: ۷۹۶] اس لیے امام البانی رحمہ اللہ کا مکحول عن ابی ثعلبہ کو ایک مستقل سند قرار دینا اور حافظ بیہقی رحمہ اللہ کا اسے جید کہنا غیر جید ہے۔ اضطراب کی متعدد صورتیں: کبھی الاحوص بن حکیم، مہاصر بن حبیب کے واسطے کے بغیر براہِ راست مکحول سے بھی بیان کرتے ہیں۔ (شعب الإیمان للبیہقی، ۳/ ۳۸۱، حدیث: ۳۸۳۱۔ وعلل الدارقطنی: ۶/ ۵۱) کبھی الاحوص بن حکیم اپنے مذکورہ بالا استاد مہاصر بن حبیب کے بجائے حبیب بن صہیب، عن مکحول، عن ابی ثعلبہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: ۲۲/ ۲۲۳، حدیث: ۵۹۰) کبھی اس سند میں مکحول کا واسطہ حذف کردیتے ہیں۔ المعجم الکبیر للطبرانی (ج:۲۲، ص:۲۲۴، حدیث: ۵۹۳) العلل المتناہیۃ لابن الجوزی (ج:۲، ص:۷۰، حدیث:۹۲۰) وعلل الدارقطنی (ج:۶، ص:۵۱، ۳۲۳ و ج:۱۴، ص:۲۱۸) دوسری علت: احوص ضعیف راوی ہے: اس حدیث کی سند کے مرکزی راوی الاحوص بن حکیم بذات خود ضعیف اور ناقابلِ اعتبار ہیں۔ محدثین نے ان پر مفسر جرح کی ہے۔ امام علی بن المدینی رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ ’’لا یکتب حدیثہ۔‘‘ (الضعفاء لأبي نُعیم، ص: ۶۳، رقم: ۲۳) امام ابن معین رحمہ اللہ لا شيء اور امام ابوحاتم رحمہ اللہ ’’لیس بقوي منکر