کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 52
المغیث‘‘ للسخاوي (۹۰۲ھ) نے خاصی شہرت پائی۔ 5 ’’نخبۃ الفکر لابن حجر‘‘ العسقلاني (۸۵۲ھ) اس کی شرح خود حافظ صاحب نے ’’نزھۃ النظر‘‘ کے نام سے لکھی۔ نزہۃ کی متعدد شروحات و منظومات لکھی گئیں، جو چھ درجن سے بھی متجاوز ہیں، جن کا ذکر ہی طوالت کا باعث ٹھہرے گا۔ 6 ’’تدریب الراوي‘‘ للسیوطي (۹۱۱ھ) بھی مصطلح کے اہم مراجع میں شمار ہوتی ہے۔ یہ امام نووی کی کتاب ’’التقریب والتیسیر‘‘ کی شرح ہے۔ التقریب امام نووی کی دوسری کتاب ’’إرشاد طلاب الحقائق إلی معرفۃ سنن خیر الخلائق صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ کی تلخیص ہے۔ ’’کتاب الإرشاد‘‘ حافظ ابن الصلاح کی کتاب ’’مقدمہ ابن الصلاح‘‘ کا اختصار ہے۔ 7 دورِ رواں میں شیخ عبداللہ بن یوسف الجدیع کی کتاب ’’تحریر علوم الحدیث‘‘ نہایت معروف ہے۔ 8 دکتور محمود طحان کی ’’تیسیر مصطلح الحدیث‘‘ بھی عام فہم ہونے کی وجہ سے مدارس دینیہ میں داخلِ نصاب ہے۔ 9 اسی سلسلے کی ایک کڑی استاذِ گرامی محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی گراں قدر تصنیفات ہیں۔ جن میں ’’توضیح الکلام في وجوب القراء ۃ خلف الإمام‘‘، ’’تنقیح الکلام في تائید توضیح الکلام‘‘، ’’إعلاء السنن في المیزان‘‘ ’’مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینے میں‘‘ شامل ہیں۔ یہ کتب ادارہ علوم اثریہ سے مطبوع ہیں، بلکہ ان کے علاوہ بعض کتب کے متعدد ایڈیشن اہلِ علم سے تہنیت وصول کر چکے ہیں۔ الحمد ﷲ