کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 502
(بن محمد الصنعانی) کی وجہ سے متہم قرار دیتا ہوں۔‘‘(میزان الاعتدال: ۱/ ۱۳۶)
کیا کوئی یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تلخیص میں حاکم رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے؟
2 امام حاکم رحمہ اللہ نے محمد بن حبیب الجارودی کی سند سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث: ’’ماء زمزم۔۔۔‘‘ بیان کی اور پھر فرمایا: ہذا حدیث صحیح الإسناد إن سلم من الجارودی ولم یخرجاہ
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے یہی کلام نقل کیا مگر ’’ولم یخرجاہ‘‘ کو حذف کر دیا۔
گویا بظاہر موافقت کی ہے مگر میزان الاعتدال (۳/ ۵۰۷، ترجمہ ۷۳۴۹) میں فرمایا:
’’حاکم نے اس پر نکیر کی ہے اس نے ایک باطل حدیث بیان کی جس بنا پر اسے متہم قرار دیا گیا ہے۔ ‘‘
3 امام حاکم رحمہ اللہ نے عمر بن ابراہیم العبدی کی سند سے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث بیان کی۔ اور فرمایا:
’’ھذا حدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاہ‘‘
’’حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ’’صحیح‘‘۔‘‘ (المستدرک: ۲/ ۵۴۵)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اسی روایت کو میزان الاعتدال میں عمر کے ترجمہ میں بیان کیا اور فرمایا:
’’صححہ الحاکم وھو حدیث منکر کما تری‘‘(میزان: ۳/ ۱۷۹)
’’حاکم نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے، حالانکہ وہ منکر ہے۔‘‘