کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 501
ہے جیسا کہ بعض لائقِ احترام علما نے ایسے مواقع پر ان کی رائے کو باہم متعارض قرار دیا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے المستدرک کی تلخیص کی ہے۔ اس کا تعاقب کیا ہے اور نہ استدراک، ورنہ وہ اتنی مرویات پر خاموش نہ رہتے۔ اسی قسم کی متعدد مثالیں ہمارے یہاں موجود ہیں اگر ضرورت محسوس ہوئی تو انھیں بھی ذکر کر دیا جائے گا۔ چوتھا قرینہ: التلخیص کے علاوہ دیگر کتب میں شدید جرح: حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے التلخیص میں جن راویان کی احادیث پر امام حاکم رحمہ اللہ کی تصحیح نقل کی ہے، انھیں رواۃ پر دوسری کتب میں شدید جرح بھی کی ہے، جس کی امثلہ درج ذیل ہیں: 1 امام حاکم رحمہ اللہ نے احمد بن محمد بن داود الصنعانی کی سند سے عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ رضی اللّٰه عنہ مرفوع حدیث: ’’نزل جبرئیل إلی النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ۔۔۔ ‘‘ بیان کی۔ پھر فرمایا: (ہذا حدیث صحیح الإسناد، فإن رواتہ کلھم مدنیون ثقات) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تلخیص میں ذکر کیا: رواتہ ثقات۔(المستدرک: ۱/ ۵۴۴۔۵۴۵) مگر میزان الاعتدال میں اس کی یہی منکر روایت بیان کی اور فرمایا: ’’اس نے ایسی حدیث بیان کی ہے جس کا وہ متحمل نہیں۔ حاکم رحمہ اللہ نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ میں نے کہا: ’’ہرگز نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا: ’’اس کے راوی مدنی ہیں۔‘‘ میں نے جواب دیا: ’’قطعاً نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا: ’’ثقہ ہیں۔‘‘ میں نے کہا: ’’میں اس (روایت) کو احمد