کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 50
لکھی۔ قاضی عیاض ۵۴۴ھ نے دو کتب تالیف کیں۔ ’’الإلماع إلی معرفۃ أصول الروایۃ و تقیید السماع‘‘ اور ’’إکمال المعلم بفوائد مسلم للمازری‘‘ کا مقدمہ۔ پہلی کتاب کا نام اپنے موضوع پر بخوبی دلالت کرتا ہے۔ حافظ ابو طاہر سِلْفی رحمہ اللہ (۵۷۶ھ) نے ’’الوجیز في ذکر المجاز والمجیز‘‘ کے مقدمے میں مصطلح کی بعض انواع مجمل طور پر ذکر کی ہیں۔ امام ابو حفص عمر بن عبدالمجید المیانشی رحمہ اللہ (۵۸۳ھ) نے چھوٹا سا رسالہ بنام ’’ما لا یسع المحدث جھلہ‘‘ لکھا، جس میں وہ ’’معرفۃ علوم الحدیث للحاکم‘‘ اور ’’الکفایۃ للبغدادي‘‘ سے بھرپور استفادہ کرتے ہیں۔ امام ابوبکر محمد بن موسیٰ الحازمی رحمہ اللہ (۵۸۵ھ) نے ’’شروط الأئمۃ الخمسۃ‘‘ مرتب کی۔ ساتویں صدی ہجری: امام ابن الاثیر الجزری (۶۰۶ھ) نے ’’جامع الأصول في أحادیث الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ کا مقدمہ لکھا اور اس میں اصولِ حدیث ذکر کیے۔ امام ابوبکر محمد بن اسماعیل الاندلسی ابن خلفون (۶۳۶ھ) نے ’’علوم الحدیث‘‘ پر کتاب لکھی۔ (سیر أعلام النبلاء: ۲۳/ ۷۱) حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ (۶۴۳ھ) نے ’’معرفۃ أنواع علم الحدیث‘‘ لکھی، جو ’’مقدمہ ابن الصلاح‘‘ کے نام سے نہایت معروف ہے۔ اس تصنیف کے بعد مصطلح کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ مصطلح کا نیا دور: حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے اس فن میں مزید نکھار پیدا کیا۔ اصطلاحات کو