کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 494
دکتور محمود میرہ نے ضعیف احادیث کی تعداد (۹۵۶) جبکہ موضوع روایات (۵۴) بتلائی ہیں۔ گویا ان کے نزدیک ایسی احادیث (۱۰۱۰) ہیں۔
(الحاکم وکتاب المستدرک، ص: ۳۴۷۔ ۳۴۹، بحوالہ: الإیضاح الجلي، ص:۳۷)
مختصر استدراک الذہبی لا بن الملقن کے محققین نے ان احادیث کی تعداد (۱۱۸۲) بتلائی ہے۔ ان میں وہ استدراکات بھی شامل ہیں جو حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ نے حافظ ذہبی رحمہ اللہ پر کیے ہیں جو زیادہ تعداد میں نہیں۔
دکتور محمود میرہ کے اعداد و شمار کے مطابق ضعیف روایات کی تعداد (۱۰۱۰) قرار دی جائے تو یہ تعداد مکمل احادیث کا (۴۸۔۱۱ فیصد) قرار پاتی ہے۔ جبکہ حافظ ذہبی کے کلام سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تناسب تقریباً ۴۲ فیصد ہے۔ اور ۴۲ فیصد تقریباً (۳۶۹۷) احادیث بنتی ہیں۔ گویا (۲۶۸۷) احادیث ان کی نظر میں تھیں مگر انھوں نے ان کے ضعیف ہونے کی نشان دہی نہیں کی۔ اور ایسی احادیث کا تناسب تقریباً ۳۰ فیصد بنتا ہے۔ بالفاظِ دیگر ان کی نگاہ میں المستدرک کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ ضعیف اور منکر تھا۔
اس پر مستزاد یہ کہ انھوں نے صراحت کی ہے ۲۵ فیصد احادیث درجۂ صحیح سے کم حسن، صالح اور جید ہیں، مگر انھوں نے جن احادیث کی صراحت کی وہ تقریباً ۲ فیصد قرار پاتی ہیں۔ یعنی ۳۰ فیصد منکر اور ۲۳ فیصد حسن احادیث کی نشان دہی انھوں نے نہیں کی۔
اس کے ساتھ یہ بھی ملحوظ رہے کہ ان کی نگاہ میں کل روایات میں سے ایک تہائی (۳۳ فیصد) احادیث شرطِ شیخین پر ہونے کے باوجود علتِ قادحہ سے معلول ہیں۔ سوال یہ ہے کہ انھوں نے ان سب معلول روایات کی نشاندہی کی ہے؟ یہاں ہم ایک اشکال کا ازالہ کرنا بھی مناسب سمجھتے ہیں۔