کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 493
اختلاف کی گنجائش باقی نہ رہتی۔ لہٰذا اب ’’سکوت‘‘ کی وضاحت قرائن کے ذریعے ہی سے ممکن ہے۔
پہلا قرینہ: سیر اعلام النبلاء کی روشنی میں اعداد و شمار:
سیراعلام النبلاء میں مذکور عبارت سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ ان کا سکوت تائید کی دلیل نہیں۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں:
’’مستدرک میں بہت سی احادیث ایسی ہیں جو شیخین یا ان دونوں میں سے کسی ایک کی شرط پر ہیں۔ کتاب میں ایسی احادیث تقریباً ایک تہائی (۳۳) فیصد یا اس سے بھی کم ہیں۔ پھر ان میں سے بہت سی احادیث ایسی ہیں جو بظاہر شرطِ بخاری یا مسلم یا ان دونوں کی شرط پر ہیں۔ مگر حقیقت میں ایسی پوشیدہ علتیں ہیں جو صحتِ حدیث کو متأثر کرتی ہیں۔
المستدرک کا ایک حصہ صالح، حسن اور جید سندوں پر مبنی ہے جو تقریباً ایک چوتھائی ہے۔ باقی تقریباً ۴۲ فیصد المستدرک میں مناکیر اور عجائب روایات ہیں۔۔۔ بہر حال یہ کتاب انتہائی سود مند ہے۔ میں نے اس کی تلخیص کی ہے ابھی وہ مزید کام اور اصلاح کی متقاضی ہے۔ ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: ۱۷/ ۱۷۵۔ ۱۷۶)
علامہ ذہبی رحمہ اللہ کے اس قول سے معلوم ہوا کہ شرطِ شیخین والی احادیث۳۳ فیصد ہیں۔ حسن صالح اسانید والی احادیث ۲۵ فیصد ہیں۔ باقی ۴۲ فیصد احادیث مناکیر اور ضعیف ہیں۔
المستدرک کا جو نسخہ مصطفی عبدالقادر عطا کے اہتمام سے شائع ہوا اس میں احادیث کی تعداد (۸۸۰۳) ہے۔ دکتور خالد بن منصور الدریس نے امام ذہبی رحمہ اللہ کی ضعیف کردہ روایات کی تعدد (۹۳۷) بتلائی ہے۔(الإیضاح الجلی، ص: ۳۷۔ ۵۵۔ ۵۸)