کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 49
ذکر کی ہیں۔ یہ اصل کتاب مطبوع نہیں، تاہم حافظ ابو طاہر احمد بن محمد السلفی رحمہ اللہ (۵۷۶ھ) کا انتخاب ’’کتاب الارشاد‘‘ کے نام سے چھپ چکا ہے۔ محقق کتاب نے بھی ’’من تجزئۃ السلفي‘‘ کی عبارت سے اس طرف توجہ دلائی ہے۔(الإرشاد: ۱/ ۱۴۹)
حافظ ابن حزم رحمہ اللہ (۴۵۶ھ) نے اصولِ فقہ پر کتاب ’’الإحکام في أصول الأحکام‘‘ مرتب کی۔ جس میں انھوں نے بعض اصولِ حدیث بھی ذکر کیے ہیں۔ مگر محدثین کے انداز پر نہیں بلکہ متکلمین کے طریقۂ کار پر۔
امام بیہقی رحمہ اللہ (۴۵۸ھ) نے ’’ المدخل إلی السنن الکبریٰ‘‘ لکھی۔ اس کتاب کا کچھ حصہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوا، باقی کتاب تقریباً ناپید ہے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (۷۷۴ھ) نے اپنی کتاب ’’اختصار علوم الحدیث‘‘ میں ابن الصلاح کے بعد اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔
حافظ المشرق ابوبکر خطیب بغدادی رحمہ اللہ (۴۶۳ھ) نے ’’علوم الحدیث‘‘ کی اکثر فروعات پر مستقل کتب تصنیف کیں اور اپنے ما بعد آنے والوں کو اساس فراہم کی۔ اس بابت ان کی سب سے معروف اور جامع کتاب ’’الکفایۃ في معرفۃ أصول علم الروایۃ‘‘ شہرۂ آفاق ہے۔
حافظ المغرب یوسف بن عبداللہ ابو عمر ابن عبدالبر رحمہ اللہ (۴۶۳ھ) نے ’’التمھید لما في الموطأ من المعاني والأسانید‘‘ کا مقدمہ لکھا، جس میں انھوں نے مصطلح الحدیث ذکر کیں۔ ازاں بعد ان کی شرح لکھی۔
چھٹی صدی ہجری:
امام ابو الفضل محمد بن طاہر المقدسی (۵۰۷ھ) نے ’’شروط الأئمۃ الستۃ‘‘