کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 489
دوسرے مقام پر یوں رقمطراز ہیں: ’’والعجب من الذھبي کیف أقرہ علیہ‘‘ (استدراک: ۱/ ۳۸۹) ’’ذہبی رحمہ اللہ پر تعجب ہے کہ انھوں نے ان کی رائے کو کیسے برقرار رکھا ہے۔‘‘ متعدد مقامات پر فرمایا: ’’لم یعقبہ الذھبي بشيء‘‘ (مختصر استدراک: ۱/ ۶۵، ۱۲۸، ۱۳۵، ۲۲۷، ۳۲۳، ۵۴۳، بحوالہ: الإیضاح الجلی للدکتور خالد، ص: ۲۶، ۲۷) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (۸۵۲ھ)نے بھی ’’وافقہ الذھبي، سکت عنہ الذھبي‘‘ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ 1۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وقد أخرجہ الحاکم… وقال: صحیح ووافقہ المصنف في تلخیصہ‘‘ (لسان المیزان: ۴/ ۴۵۷، ترجمہ: قاسم بن إبراہیم) یعنی حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے۔ ایسی صورت کے موافقت ہونے میں کوئی دو آرا نہیں، کیونکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم رحمہ اللہ کے کلام کا خلاصہ ’’صحیح‘‘ ذکر کیا پھر ’’قلت‘‘ سے ان کی تائید کی۔ (المستدرک: ۳/ ۱۷۸، حدیث ابن عباس) 2۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ پر تعجب کا اظہار درج ذیل الفاظ میں کرتے ہیں: ’’میں نہیں جانتا کہ ذہبی رحمہ اللہ کے قول ’’صویلح‘‘ اور تلخیص المستدرک میں امام حاکم رحمہ اللہ کی تصحیح پر سکوت میں جمع کیسے ممکن ہے۔