کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 487
أبا الملیح، عن عبد اللّٰہ بن عتبۃ، عن أم حبیبۃ أن رسول اللّٰہ کان إذا سمع المؤذن قال: وأنا وأنا‘‘ ہے۔
گویا یہ سند اس متن کی نہیں۔ ملاحظہ ہو: المستدرک
3۔ تلخیص المستدرک (۲/ ۱۶۶) میں ہے:
’’معتمر ثنا محمد بن عمرو، عن أبي سلمۃ، عن أبي ہریرۃ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: ’تستأمر الیتیمۃ في نفسھا، فإن أبت فلاجواز علیھا‘‘
مگر یہ سند اور متن المستدرک میں نہیں ہے۔
4۔ مستدرکِ حاکم (۳/ ۱۸۵۔ ۱۸۶) میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مرفوع حدیث: ’’سیدات نساء أھل الجنۃ‘‘ پر کوئی حکم مذکور نہیں مگر تلخیص میں (خ۔م) موجود ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مطبعی غلطی ہے۔
صححہ الحاکم ووافقہ الذھبي کا ظہور
پہلے ہم ذکر کر آئے ہیں کہ التلخیص میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ امام حاکم رحمہ اللہ کے کلام کا خلاصہ ذکر کرتے ہیں اور بسا اوقات تعاقب بھی کرتے ہیں۔ ان کی اس تلخیص کو بعض علماء ’’موافقت‘‘ گردانتے ہیں۔ جس کی تفصیل یہ ہے۔
حافظ زیلعی رحمہ اللہ :
صححہ الحاکم وأقرہ الذھبي کا اطلاق غالباً سب سے پہلے حافظ زیلعی رحمہ اللہ (۷۶۲ھ) نے کیا۔ جو صاحب التلخیص حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ نصب الرایہ میں بھی متعدد بار انھوں نے حافظ ذہبی رحمہ اللہ کو ’’شیخنا‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔