کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 486
چوتھی قسم: احادیث کا حذف: ایسا بھی ممکن ہے کہ المستدرک والی حدیث التلخیص میں موجود نہ ہو۔ یہاں اس احتمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ تکرار کی بنا پر اسے حذف کر دیتے ہوں یا شدید ضعف کی بنا پر اسے ساقط کر دیتے ہوں۔ مگر یہ دوسرا احتمال محلِ نظر ہے کیونکہ انھوں نے انتہائی منکرروایات بھی التلخیص میں ذکر کی ہیں۔ اور حافظ حاکم رحمہ اللہ پر خفگی کا اظہار کیا ہے۔ حافظ حاکم رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ’’مابعث رسول اللّٰه…‘‘ کو صحیح کہا ہے مگر حافظ ذہبی رحمہ اللہ انتہائی غصیلے انداز میں لکھتے ہیں: ’’یہ روایت صحیح ہے۔‘‘ میں (ذہبی رحمہ اللہ ) کہتا ہوں: سہل (بن عمار العتکی) کو حاکم رحمہ اللہ نے تاریخ میں کذاب قرار دیا ہے اور یہاں اس کی حدیث کو صحیح کہا ہے۔ کیا یہی دین داری ہے؟‘‘ (المستدرک: ۳/ ۲۱۵) دوسرے مقام پر یوں اظہارِ برہمی کیا: ’’میں کہتا ہوں: کیا مؤلف (حاکم رحمہ اللہ ) کو اس خود ساختہ حدیث کے بیان کرنے میں حیا مانع نہیں؟ میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر، اس کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ حدیث جھوٹ ہے۔ ‘‘ (المستدرک:۱/ ۲۳۴) تلخیص کی تیسری اور چوتھی قسم مشکوک ہے۔ جس کی ضروری تفصیل ابھی گزری ہے۔ اس پر مستزادیہ کہ المستدرک اور اس کی تلخیص میں متعدد سقطات اور اغلاط موجود ہیں: المستدرک (۳/ ۳۵۳۔ ۳۵۴)کی پانچ احادیث تلخیص میں نہیں۔ تلخیص المستدرک (۱/ ۲۰۴) میں ’’شعبۃ عن أبي بشر، سمعت