کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 485
حبان البستي علی صحیح البخاري و مسلم‘‘(مقدمہ موارد الظمان، ص: ۲۸)
یہ مضبوط دلیل ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بخاری و مسلم میں نہیں۔ امام حاکم رحمہ اللہ کا اسے ان کتب کی طرف منسوب کرنا قابلِ غور ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کو بھی چاہیے تھا کہ وہ اس انداز سے امام حاکم رحمہ اللہ کا تعاقب کرتے۔
تنبیہ1:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے إتحاف المھرۃ (۲/ ۲۴۹ رقم: ۱۶۴۳) میں اسے صحیح ابن حبان اور مسند احمد کی طرف منسوب کیا ہے۔ اور المستدرک کا حوالہ ان سے رہ گیا ہے۔ حالانکہ یہ کتاب کی شرط پر ہے۔ فلیستدرک علیہ!
تنبیہ2:
المستدرک کی سند میں سلیمان التیمی اور انس بن مالک کے مابین قتادہ کا واسطہ ساقط ہے۔ جیسا کہ حدیث کے دیگر مراجع سے معلوم ہوتا ہے۔
تیسری قسم: تلخیص میں حاکم رحمہ اللہ کے کلام کا حذف:
بسا اوقات امام حاکم کسی حدیث پر حکم لگاتے ہیں مگر وہ تلخیص میں موجود نہیں ہوتا۔ حافظ حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ہذا حدیث لم یخرج في الصحیحین وقد احتج مسلم بأحادیث القعقاع بن حکیم عن أبی صالح‘‘ (المستدرک: ۱/۵)
مگر یہ کلام یا اس کا خلاصہ تلخیص میں مذکور نہیں۔ نہ معلوم یہ طباعتی غلطی ہے یا نسخوں کا اختلاف ہے یا حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اسے حذف کر دیا ہے۔