کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 484
میں مزمار کا لفظ ہے اور صحیح مسلم میں مزامیر (مزمار کی جمع) کے الفاظ ہیں۔
بسا اوقات امام حاکم رحمہ اللہ المستدرک میں حدیث ذکر کرنے کے بعد اعتراف بھی کرتے ہیں کہ شیخین نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔ وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث: ’’کان آخر وصیۃ…‘‘ کے بعد فرماتے ہیں: ’’وقد اتفقا علی إخراج ہذا الحدیث وعلی إخراج حدیث عائشۃ: آخر کلمۃ تکلم بھا: الرفیق الأعلیٰ‘‘
’’امام بخاری اور امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو ذکر کیا ہے۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ’’آخر کلمۃ…‘‘ بھی بیان کی ہے۔‘‘ (المستدرک: ۳/ ۵۷)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فلماذا أوردتہ!‘‘
’’پھر آپ کو اسے المستدرک میں ذکر کرنے کا فائدہ کیاہے؟‘‘
امام حاکم کا حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کاانتساب صحیح بخاری اور مسلم کی طرف کرنا محلِ نظر ہے کیونکہ یہ روایت سنن النسائی اور سنن ابن ماجہ میں ہے۔ علامہ مزی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ان دونوں کتب کی طرف منسوب کیا ہے۔ (تحفۃ الأشراف للمزي: ۱/ ۳۱۹، حدیث: ۱۲۲۹)
یہ روایت صحیح ابن حبان میں بھی موجود ہے جیسا کہ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے موارد الظماٰن (ص: ۲۹۸، حدیث: ۱۲۲۰) میں ذکر کی ہے۔ معلوم شدکہ موارد الظمان زوائد علی الصحیحین ہے۔ یعنی اس میں صحیح ابن حبان کی ایسی روایات ہیں جو بخاری و مسلم میں نہیں۔ چنانچہ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ مقدمہ کتاب میں فرماتے ہیں:
’’فقد رأیت أن أفرد زوائد صحیح أبي حاتم محمد بن