کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 482
3۔ صحیح مسلم کی شرط پر حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ ’’احتج بہ مسلم‘‘ وغیرہ اصطلاحات سے تعبیر کرتے ہیں۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’علی شرط م‘‘ تلخیص المستدرک (۱/ ۷) کبھی ’’ہذا خرجہ م‘‘ سے بھی ذکر کرتے ہیں۔ تلخیص المستدرک (۱/ ۴۷) نادر طور پر وہ اسے (م) سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔ (التلخیص: ۱/ ۴۳۰) 4۔ امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہذا حدیث صحیح لا نعرف لہ علۃ بوجہ من الوجوہ ولم یخرجاہ‘‘ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’صحیح لا نعرف علۃ‘‘ (تلخیص المستدرک: ۱/ ۹) علاوۂ ازیں تلخیص کے دیگر الفاظ بھی ہیں جن کا استیعاب ہمارا مقصود نہیں۔ دوسری قسم: خلاصہ مع تعاقب: حافظ ذہبی رحمہ اللہ امام حاکم رحمہ اللہ کے کلام کی تلخیص کے ہمراہ ان کا تعاقب بھی کرتے ہیں۔ جسے وہ صیغۂ متکلم قُلتُ سے شروع کرتے ہیں۔ اس کی تین انواع ہیں: 1۔ حدیث میں ضعف کے باوجود امام حاکم رحمہ اللہ اسے صحیح کہہ دیتے ہیں جیسے انھوں نے مثنی بن الصباح کی سند سے حدیث: ’’کان إذا جاء جبرئیل…‘‘ بیان کی اور پھر فرمایا: ’’ہٰذا حدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاہ‘‘ حافظ ذہبی رحمہ اللہ اس کی تلخیص اور ان کے تعاقب میں رقمطراز ہیں ’’صحیح، قلت: مثنی، قال النسائي: متروک‘‘ (المستدرک: ۱/ ۲۳۱) دوسری جگہ فرمایا: ’’قلت: لا‘‘ (المستدرک: ۲/ ۶۱۱) 2۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث ’’أکمل المؤمنین