کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 481
تلخیص میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے منہج کو چار مرکزی اقسام میں بانٹا جا سکتا ہے۔ 1 خلاصہ2 خلاصہ مع تعاقب3 خلاصہ میں امام حاکم رحمہ اللہ کے کلام کا حذف 4مستدرک کی احادیث کا حذف۔ اب ان نکات کی تفصیل ملاحظہ ہو۔ پہلی قسم : خلاصہ: تلخیص کی ان اقسام میں سے سب سے بڑی قسم یہ ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ امام حاکم رحمہ اللہ کی ذکر کردہ سند اور اس پر لگائے ہوئے حکم کا خلاصہ ذکر کرتے ہیں۔ جس کا طریقۂ کار یہ ہے کہ وہ عموماً ان کی ذکر کردہ سند کا نصفِ اول، کبھی اس سے زیادہ اور بسا اوقات اس سے کم حذف کر دیتے ہیں۔ محض صحابہ، تابعین، تبع تابعین وغیرہ کے طبقات پر اکتفا کرتے ہیں۔ بعد ازاں متنِ حدیث کے ذکر کے ساتھ ساتھ وہ حافظ حاکم رحمہ اللہ کے کلام کا نچوڑ بیان کرتے ہیں جس کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1۔ امام حاکم رحمہ اللہ حدیث کی سند اور متن بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔ ’’ہذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ‘‘ اس کی تلخیص میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’علی شرطہما‘‘ (المستدرک: ۱/ ۷) یا پھر ’’خ۔ م‘‘ یعنی بخاری و مسلم جیسے رموز کی بدولت اس کا خلاصہ بیان کرتے ہیں۔ (المستدرک: ۱/ ۵۷) 2۔ امام حاکم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ہذا حدیث صحیح علی شرط البخاري ولم یخرجاہ‘‘ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’علی شرط (خ)‘‘ المستدرک (۱/ ۹۵) بسا اوقات ’’خ‘‘ پر اکتفا کرتے ہیں۔(تلخیص المستدرک: ۱/ ۴۲۰)