کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 48
پانچویں صدی ہجری: امام قابسی ابو الحسن علی بن محمد بن خلف رحمہ اللہ (۴۰۳ھ) نے ’’الملخص‘‘ کے مقدمے میں چند مصطلح ذکر کی ہیں۔ ’’الملخص‘‘ کا نام ’’مختصر المؤطا عن مالک‘‘ ہے۔ (سیر أعلام النبلاء: ۱۷/ ۱۵۸۔ ۱۶۲) امام ابو عبداللہ الحاکم رحمہ اللہ (۴۰۵ھ) نے ’’معرفۃ علوم الحدیث‘‘ لکھی، جو متاخرین کے لیے ایک سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ امام ابو نعیم الاصبہانی رحمہ اللہ (۴۳۰ھ) نے اسی پر مستخرج لکھی، جسے ’’المستخرج علی معرفۃ علوم الحدیث‘‘ کہا جاتا ہے۔ (نزھۃ النظر لابن حجر، ص: ۴، تدریب الراوي: ۱/ ۳۵) تاہم حافظ ابن الصلاح، علامہ قرافی، امام ابن دقیق العید، حافظ ذہبی رحمہم اللہ نے امام ابو نعیم رحمہ اللہ کی کتاب ’’معرفۃ علوم الحدیث‘‘ یا ’’علوم الحدیث‘‘ ذکر کی ہے۔(مقدمۃ ابن الصلاح، ص: ۲۸۷، نوع: ۴۷، التدوین في أخبار قزوین للقرافي: ۱/ ۲۲۹، الاقتراح لابن دقیق العید، ص: ۲۰۱، السیر للذھبي: ۱۷/ ۴۵۶، ۱۹/ ۳۰۶) معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں نام ایک کتاب کے ہیں، جو المستخرج کہلاتی ہے۔ امام ابو عمرو عثمان بن سعید الدانی المقریٔ رحمہ اللہ (۴۴۴ھ) نے ’’جزء في علوم الحدیث في بیان المتصل والمرسل والموقوف والمنقطع‘‘ لکھی، جو علاحدہ بھی مطبوع ہے اور شیخ ابو عبیدہ کی مفصل شرح ’’بھجۃ المنتفع‘‘ کے ساتھ بھی شائع شدہ ہے۔ حافظ ابو یعلی الخلیل بن عبداللہ الخلیلی رحمہ اللہ (۴۴۶ھ) نے ’’کتاب الإرشاد في معرفۃ علماء الحدیث‘‘ لکھی، جس کے مقدے میں چند اصطلاحات