کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 470
رجحان اس حدیث کے مرسل ہونے کی طرف ہے۔ یہ روایت صحیح ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اور مرسل زید اس کے دو شاہد موجود ہیں جبکہ ان کے علاوہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’’وفي الباب‘‘ میں حضرت عائشہ، حضرت ام ہانی، حضرت انس، حضرت ام سلمۃ اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کو بھی ذکر کیا ہے۔ ہم ابھی ذکر کر آئے ہیں کہ امام حاتم الرازی رحمہ اللہ نے اس موصول روایت کو یحییٰ بن اسحاق کی غلطی قرار دیا ہے۔ اگر محدث البانی رحمہ اللہ کو امام ترمذی رحمہ اللہ کے قول کے بعد امام ابو حاتم رحمہ اللہ کا قول مل جاتا تو وہ بھی یقینا ایک فیصلہ کن نتیجہ تک پہنچ جاتے۔ نویں مثال: سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جنت میں دیدارِ الٰہی ہوگا۔ اس حدیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے حماد بن سلمۃ، عن ثابت البناني، عن ابن أبي لیلیٰ، عن صہیب مرفوعاً بیان کیا ہے۔ جبکہ ثابت البنانی کے دیگر شاگرد اسے مقطوع بیان کرتے ہیں۔ موصول سند پر امام ترمذی رحمہ اللہ نے تنقید کی ہے۔ ہمارے نزدیک یہ روایت موصولاً بھی صحیح ہے اور مقطوعاً بھی۔ (الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۸، ص: ۲۵۔ ۲۶) عرض ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ کے بعد امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بھی صحیح مسلم کی اس روایت پر اعتراض کیا ہے جس کا شافی جواب دکتور شیخ ربیع مدخلی نے دیا ہے۔ (بین الإمامین للمدخلی، ص: ۴۸۔۵۵) جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کا موصول ہونا راجح ہے اور مقطوع روایت بھی درست ہے، کیونکہ ایسی بات میں رائے کو دخل نہیں ہے۔