کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 468
یحییٰ بن اسحاق السیلحینی نے غلطی کی ہے۔‘‘(العلل لابن أبي حاتم: ۱/ ۱۲۰، رقم: ۳۲۷)
لیجیے! امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے یحییٰ بن اسحاق کی زیادت کو غلط قرار دیا ہے۔ کیونکہ اس مرسل روایت کو موصول بیان کرنا یحییٰ کا وہم ہے۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو غریب کہہ کر اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ السیلحینی کے تفرد کی جانب بھی اشارہ کیا ہے۔ (ترمذي: ۴۴۷)
جیسا کہ محترم زبیر صاحب نے بھی نقل فرمایا ہے۔
امام طبرانی رحمہ اللہ نے بھی اپنی غرائب و افرادات پر مشتمل کتاب میں اس کے تفرد کی نشاندہی کی ہے۔ (المعجم الأوسط: ۸/ ۱۰۶، حدیث: ۷۲۱۵)
اس لیے ان ائمہ کے اقوال کی روشنی میں یہ بات طے کی جا سکتی ہے کہ اس روایت کو مرفوع بیان کرنا سیلحینی کا وہم ہے، جیسا کہ امام العلل ابو حاتم رحمہ اللہ نے توضیح فرمائی ہے۔
امام ابو حاتم رحمہ اللہ کا اس موصول روایت کو رد کرنا اور مرسل کو ترجیح دینا اس بات کی بیّن دلیل ہے کہ وہ ہر جگہ زیادۃ الثقہ کو قبول نہیں کرتے۔
متاخرین ائمہ کی تصحیح ان ائمہ کے مقابل میں مرجوح ہے، کیونکہ امام ابو حاتم وغیرہ کی جرح مفسر ہے، نیز وہ اس علتِ قادحہ پر مطلع ہوئے ہیں، جہاں تک دیگر کی رسائی نہ ہوسکی۔
رہا شیخ البانی رحمہ اللہ کا اس موصول روایت کی تصحیح کرنا تو اس حوالے سے عرض ہے:
شیخ البانی کی وجۂ تصحیح:
شیخ زبیر صاحب رقمطراز ہیں: