کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 467
امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
’’اس حدیث کو اکثر راوی ثابت البنانی عن عبداللہ بن رباح سے مرسلاً بیان کرتے ہیں۔ اسے حماد بن سلمۃ سے موصول بیان کرنے والے صرف یحییٰ بن اسحاق السیلحینی ہیں۔‘‘(ترمذی: ۴۴۷، وقال: غریب)
اس موصول روایت کو امام ابن خزیمہ، امام ابن حبان، امام حاکم اور امام ذہبی! نے صحیح قرار دیا ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ ان تمام محدثین کے نزدیک ثقہ کی زیادت صحیح و معتبر ہوتی ہے۔ حدیث مذکور کو شیخ البانی رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔ (الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۸، ص: ۲۵ ۔محصلہ)
عرض ہے کہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ اور امام حاکم رحمہ اللہ نے عمومی قاعدہ کے تحت زیادۃ الثقہ کو قبول کیا ہے، اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ وہ ہر زیادت کو قبول کرتے ہیں۔ ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ امام ابن حبان رحمہ اللہ زیادۃ الثقہ کو مطلق طور پر قبول کرتے ہیں اور باقی ائمہ قرائن کے تناظر میں قبول کرتے ہیں۔
امام ابو حاتم کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو موصول بیان کرنا غلط اور مرسل روایت کو راجح قرار دیا ہے۔ چنانچہ ان کے بیٹے فرماتے ہیں:
’’قال أبي: الصحیح عن عبداللّٰه بن رباح أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم۔۔۔ مرسلٌ، أخطأ فیہ السالحیني‘‘
’’میرے والد محترم (امام ابو حاتم رحمہ اللہ ) نے فرمایا: یہ روایت عبداللہ بن رباح سے مرسلاً ہی صحیح ہے۔ اور اسے موصول بیان کرنے میں