کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 460
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان پر موجودگی پر متعدد احادیث دلالت کرتی ہیں۔ قربِ قیامت زمین پر دوبارہ نزول بھی اہلِ سنت والجماعت کا مسلّمہ عقیدہ ہے، اس لیے اگر کوئی ثقہ راوی اس نزول کی صراحت کر دیتا ہے کہ ان کا نزول آسمان سے ہوگا تو اس میں استحالہ کیا ہے۔ چوتھی مثال اور محدث مبارکپوری رحمہ اللہ : حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں امام ابن جریج نے ’’ھي لہ تطوع وھي لھم مکتوبۃ‘‘ کا اضافہ کیا ہے۔ نیموی صاحب نے اس پر کلام کیا ہے اور محدث مبارکپوری نے ان کا رد کیا ہے۔(الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۷، ص: ۱۴ محصلہ) محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے کیا رد کیا ہے؟ چنانچہ محترم زبیر صاحب ان کا قول یوں نقل کرتے ہیں۔ ’’کلا، بل ھذہ الزیادۃ صحیحۃ، فإنھا زیادۃ من ثقۃ حافظ، لیست منافیۃ لروایۃ من ھو أحفظ منہ أو أکثر عدداً‘‘(أبکار المنن، ص: ۲۴۹) (۱).مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کے اس کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ زیادت ثقہ حافظ ابن جریج کی ہے۔(۲).احفظ راوی کی روایت کے منافی نہیں۔(۳).جماعت کی روایت کے منافی نہیں۔ اگر ان قرائن کو ’’فأنصتوا‘‘ پر منطبق کریں تو نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ (۱).یہ ثقہ کی زیادت ہے۔(۲).لیکن أحفظ، أثبت الناس راویوں کی روایت کے منافی ہے۔(۳).اکثر بلکہ قتادہ کے سبھی شاگردوں کی روایت کے منافی ہے۔ (۴).جمہور محدثین کا اس پر نقد موجود ہے۔