کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 458
ناقدینِ فن میں سے کسی نے بھی غیر محفوظ ہونے کا حکم نہیں لگایا۔
سوال یہ ہے کہ سلیمان تیمی کیا ثقاہت میں امام ابن القطان رحمہ اللہ کے ہم پلّہ ہیں، پھر ان کی زیادت کو کسی بھی ناقدِ فن نے غیر محفوظ قرار نہیں دیا؟ ان دونوں سوالات کے جوابات آپ پہلے معلوم کر آئے ہیں۔
مبارکپوری کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
ایک دوسرے مقام پر مبارک پوری رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
اگر کوئی سوال کرے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ’’ثم لا یعود‘‘ حضرت عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ’’فصاعداً‘‘ اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ کی زیادت کو متقدمین قبول کیوں نہیں کرتے، باوجودکہ یہ زیادات اصل حدیث کے منافی نہیں ہیں؟‘‘
علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ جواباً فرماتے ہیں:
’’لأنہ قد وضح لھم دلائل علی أنھا وھم من بعض الرواۃ‘‘
’’کیونکہ ان محدثین پر دلائل سے واضح ہو گیا کہ یہ زیادت راوی کا وہم ہے۔‘‘ (تحفۃ الأحوذي: ۱/ ۲۱۷، دیکھیے: أبکار المنن، ص: ۱۱۱)
انصاف شرط ہے کہ محدثین نے ’’فأنصتوا‘‘ کی زیادت کو اس لیے رد نہیں کیا کہ یہ سلیمان تیمی کا وہم ہے!
محدث مبارکپوری رحمہ اللہ صرف نیموی صاحب پر مضبوط اور زبردست رد کر رہے ہیں یا اس کی زد میں کوئی اور بھی آرہا ہے؟ دیدہ باید!
دوسری مثال کی حقیقت:
محترم زبیر صاحب فرماتے ہیں: