کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 456
تیسرا حصہ
زیادۃ الثقہ کی قبولیت
قرائن کے تناظر میں
محترم زبیر صاحب کی نویں دلیل کے بعد اب ہم دسویں دلیل (آخری) کی طرف چلتے ہیں۔
چنانچہ وہ رقمطراز ہیں:
’’ان دس مثالوں سے یہ ثابت کر دیا گیا ہے کہ ثقہ راوی کی زیادت اگر من کل الوجوہ منافی نہ ہو، جس میں تطبیق و توفیق ممکن ہی نہیں ہوتی تو پھر عدمِ منافات والی یہ زیادت مقبول و حجت ہے۔‘‘
(الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۸، ص: ۲۷)
قرائن کا اعتبار:
یہ دس مثالیں دراصل ہمارے موقف ہی کی مؤید ہیں، آگے بڑھنے سے پہلے ہم زیادۃ الثقہ کے حوالے سے اپنی بات دہرانا چاہتے ہیں تاکہ اصل حقیقت منکشف ہوجائے۔ ہم نے سابقہ مضمون میں عرض کیا تھا:
’’زیادتی کے رد اور انکار کا مدار اس پر ہوگا کہ وہ زیادتی دوسرے ثقہ راویوں کی روایت کے منافی ہو تو ایسی صورت میں جمہور محدثین کے ہاں ناقابلِ اعتبار ہوگی۔ اگر وہ منافی نہ ہو اور کوئی قرینہ اس زیادت