کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 451
9. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ :
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بھی محدثین کی طرح زیادت کو قرائن کے تناظر میں پرکھتے ہیں۔ ان کی متعدد نصوص پہلے گزر چکی ہیں۔
دیکھیے: (النکت علی کتاب ابن الصلاح: ۲/ ۶۸۷، ۶۵۳، ۶۵۴، نخبۃ الفکر، ص: ۴۷، فتح الباري: ۹/ ۱۸۴، و ۱۰/ ۲۰۳ و ۱۱/ ۵۹۰)
10 خطیب بغدادی رحمہ اللہ بھی قرائن کا اعتبار کرتے ہیں:
پہلے ہم ’’امام بخاری رحمہ اللہ ‘‘ کے عنوان کے تحت ذکر کر آئے ہیں کہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے موصول روایت کو مرسل پر ترجیح دی اور کہا کہ ہمارے نزدیک یہ موقف راجح ہے۔ جس بنا پر حافظ ابن الصلاح اور حافظ ابن رجب رحمہما اللہ نے ان کا تعاقب کیا۔ ہم اسی مسئلہ کی مزید توضیح کی غرض سے حافظ بغدادی رحمہ اللہ کا کلام نقل کیے دیتے ہیں۔
چنانچہ وہ فرماتے ہیں:
’’الحکم للمسند إذا کان ثابت العدالۃ، ضابطاً للروایۃ فیجب قبول خبرہ ویلزم العمل بہ وإن خالفہ غیرہ، وسوائٌ کان المخالف لہ واحدٌ أو جماعۃ، وھذا القول ھو الصحیح عندنا‘‘
’’کہ موصول اور مرسل میں اختلاف کی صورت میں موصول روایت بیان کرنے والے کو ترجیح دی جائے گی، جب اس کی عدالت ثابت ہو اور (اس) روایت کا (صحیح) ضبط کرنے والا ہو۔ ایسی صورت میں اس کی حدیث قبول کرنا واجب اور اس پر عمل پیرا ہونا لازم ہے۔ اگرچہ کوئی بھی اس کی مخالفت کرے، خواہ وہ مخالفت کرنے والا ایک