کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 445
چنانچہ امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ (علل الحدیث للإمام أحمد بن حنبل: ۳/ ۶۴، فقرہ: ۴۱۸۸)، امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ (العلل لابن أبي حاتم: ۱/ ۵۸۔۵۹ دوسرا نسخہ: ۱۵۲) اور امام ترمذی رحمہ اللہ (سنن الترمذی، حدیث: ۶۱) وغیرہ نے اس روایت کا مرسل ہونا راجح اور اصح قرار دیا ہے۔
امام ابن عبدالہادی رحمہ اللہ نے شرح علل ابن ابی حاتم میں صراحت کی ہے کہ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ نے اس مرسل روایت کی مطلقاً تصحیح نہیں کی، بلکہ اسے موصول (مرفوع) روایت سے راجح قرار دیا ہے۔ (تعلیقۃ علی العلل، ص: ۲۱۶)
ان ناقدینِ فن کے اقوال کی روشنی میں یہ بات بخوبی سمجھی جا سکتی ہے کہ اس روایت کا موصول ہونا قطعی طور پر درست نہیں، جس جانب امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ بھی توجہ مبذول کروا رہے ہیں اور ان سے قبل امام ترمذی وغیرہ بھی صراحت کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ کی یہی روایت صحیح مسلم (۲۷۷، دارالسلام: ۶۴۲) و صحیح ابن خزیمۃ (۱/ ۹۔۱۰، حدیث: ۱۲) میں ’’سفیان الثوري حدثنی علقمۃ بن مرثد، عن سلیمان بن بُریدۃ، عن أبیہ‘‘ مرفوعاً مروی ہے، یہ روایت بلاشبہ صحیح ہے، محدثین نے جس سند پر نکیر کی ہے وہ ’’سفیان الثوری، عن محارب بن دثار، عن ابن بریدۃ، عن أبیہ‘‘ مرفوعاً ہے۔ یعنی یہ حدیث علقمہ بن مرثد کی سند سے صحیح ہے محارب بن دثار کی سند سے نہیں۔
ترمذی رحمہ اللہ کے تعاقب کا دفاع:
ابھی ہم عرض کر چکے ہیں کہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ سے پہلے امام ابن القطان، امام ابو زرعہ اور امام ترمذی رحمہم اللہ معتمر اور وکیع کی موصول روایت کو معلول قرار دے چکے ہیں۔ مگر علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: