کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 443
یاد رہے کہ امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ نے سلیمان تیمی کی زیادت ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ کو شاذ قرار دیا ہے۔ جو دلیل ہے کہ وہ ہر زیادۃ الثقہ کو قبول نہیں کرتے۔
امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے امام عبدالرزاق کی موصول سند کو غلط قرار دیا ہے اور مرسل کو ترجیح دی ہے۔ (العلل لابن أبي حاتم؛ فقرۃ: ۹۰۷)
اسی طرح انھوں نے روح بن عبادۃ کی موصول روایت کو معلول قرار دیا ہے اور مرسل کی تصحیح کی ہے۔ (العلل: ۲۵۸۰)
6.امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ :
شیخ زبیر صاحب رقمطراز ہیں:
’’ان تمام (ابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم اور ذہبی) کے نزدیک ثقہ کی زیادت صحیح و معتبر ہوتی ہے، والحمد ﷲ ۔‘‘(الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۸، ص: ۲۵)
حالانکہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ بھی دیگر متقدمین کی طرح زیادت کو قرائن کے تناظر میں قبول کرتے ہیں، اسی لیے تو انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں موجود زیادت ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ کو شاذ اور غلط قرار دیا۔ کتاب القراء ۃ للبیھقی (ص: ۱۳۱، ۱۳۴) و صحیح ابن خزیمۃ (۳/ ۱۳۹) یہ تضعیف واضح دلیل ہے کہ موصوف زیادت کو مطلق قبول نہیں کرتے اور انھیں یہ تسلیم ہے کہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے ہاں یہ زیادت شاذ ہے۔
امام ابن خزیمہ کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
ثانیاً: صحیح ابن خزیمہ سے بھی ہمارے اس دعویٰ کو تقویت ملتی ہے کہ امام