کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 440
تفصیل آئندہ آرہی ہے۔ شیخ بشار عواد نے تقریباً اسی تناظر میں فرمایا کہ متقدمین، ناقدینِ فن جب کسی روایت کو معلول قرار دیں تو متأخرین کی تصحیح اسے قطعی طور پر صحیح نہیں بنا سکتی۔ (مقدمۃ تحقیق الترمذي للبشار عواد: ۱/ ۳۴۔ ۳۷)
ذہبیٔ عصر معلمی فرماتے ہیں:
’’تحسین المتأخرین فیہ نظر‘‘ (الأنوار الکاشفۃ، ص: ۲۹)
’’متأخرین (محدثین) کی تحسین (بسا اوقات) محلِ نظر ہوتی ہے۔‘‘
4.،5. امام ابو حاتم رحمہ اللہ اور ابو زرعۃ رحمہ اللہ :
شیخ زبیر صاحب امام ابو حاتم اور امام ابو زرعہ رحمہما اللہ رازیان سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے أبو عوانۃ وضاح بن عبد اللہ الیشکری کے اضافے کو قبول کیا ہے، حالانکہ ابو عوانہ اس زیادت کو بیان کرنے میں منفرد ہیں، ان کے مقابل میں سفیان ثوری اس زیادت کو ذکر نہیں کرتے۔ علل الحدیث لابن ابی حاتم (۱۳۹۷) (الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۷، ص: ۱۱ ملخصاً)
بلاشبہ یہاں انھوں نے ابو عوانہ کی زیادت کو قبول کیا ہے، لیکن اس سے یہ أخذ کرنا کہ وہ ہر زیادۃ الثقہ کو مطلقاً قبول کرتے ہیں، قطعاً درست نہیں۔
امام ابو حاتم اور ابو زرعہ کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
امام ابن ابی حاتم کی کتاب العلل پر اجمالی نظر ڈالنے سے بھی یہ مسئلہ عیاں ہوجاتا ہے کہ ان کے ہاں یہ کوئی قاعدہ کلیہ نہیں، اس حوالے سے ہم یہاں ایک مثال کی تفصیل پر اکتفا کرتے ہیں۔
ان دونوں ائمہ نے سلیمان بن مہران الاعمش کی مرفوع روایت کو غلط قرار دیا ہے اور اس روایت کے مرسل ہونے کو راجح قرار دیا ہے۔