کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 434
ان میں جمع و تطبیق کو آڑ بنا کر اس واسطہ کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا؟ 4. محمد بن جعفر جو غندر کے لقب سے معروف ہیں۔ آپ کا شمار شعبہ کے اثبت تلامذہ میں ہوتا ہے۔ جب انھوں نے امام شعبہ سے حدیث بیان کی تو ’’الخمیس‘‘ کا اضافہ کیا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے ان کی حدیث کو تو ذکر کیا مگر ’’الخمیس‘‘ کی زیادت کو حذف کر دیا اور فرمایا: ’’وفي ھذا الحدیث من روایۃ شعبۃ قال: وسئل عن صوم یوم الإثنین والخمیس، فسکتنا عن ذکر الخمیس، لما نُراہ وھما‘‘ (صحیح مسلم، رقم: ۱۱۶۲، دارالسلام، رقم: ۲۷۴۷) ’’شعبہ کی اس روایت میں غندر ’’الخمیس‘‘ کا اضافہ کرتے ہیں یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر اور جمعرات کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا، ہم نے ’’الخمیس‘‘ کے ذکر سے چشم پوشی اس لیے کی کہ وہ ہمارے نزدیک وہم ہے۔‘‘ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ حضرت ابو قتادۃ انصاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار اور جمعرات کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا کہ ان دو ایام کے روزوں کی کیا فضیلت ہے؟ اور اس میں الخمیس (جمعرات) کا اضافہ غندر نے بیان کیا، جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے وہم کی بنا پر متنِ حدیث میں ذکر نہیں کیا۔ سوال یہ ہے کہ انھوں نے اس زیادت کو کیوں رد کیا؟ 5. امام حماد بن زید (ثقۃ ثبت فقیہ، التقریب: ۱۶۳۵) حضرت عائشہ کی حدیث میں ’’توضئی‘‘ کا اضافہ کرتے ہیں۔ سنن نسائی (حدیث: ۳۶۴)۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہشام بن عروۃ سے متعدد شاگرد روایت کرتے ہیں، مگر ’’توضئی‘‘ کا اضافہ حماد کے علاوہ کوئی اور نہیں کرتا۔ ان کے الفاظ ہیں: