کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 431
2. امام مسلم رحمہ اللہ :
محترم زبیر صاحب امام مسلم رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا:
’’والزیادۃ في الأخبار لا یلزم إلا عن الحفاظ الذین لم یعثر علیھم الوھم في حفظھم‘‘
’’روایات میں زیادت ان حفاظ سے قبول کی جائے گی جن کے حافظے میں وہم نہیں پایا گیا۔‘‘
اس قول سے استدلال کرتے ہوئے وہ رقمطراز ہیں: ’’یعنی امام مسلم رحمہ اللہ کے نزدیک ثقہ حافظ کی زیادت مقبول ہے۔‘‘ (الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۷، ص: ۱۱)
ان کے اس استدلال کے حوالے سے عرض ہے کہ امام مسلم رحمہ اللہ اپنے شیخ امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر متقدمین جہابذہ کی طرح زیادۃ الثقہ کو قرائن کے تناظر میں قبول کرتے ہیں۔ پھر امام مسلم کے اس قول سے مذکورہ بالا استدلال کرنا بھی محلِ نظر ہے، کیونکہ انھوں نے ’’الحفاظ‘‘ کی اصطلاح استعمال کی ہے، الثقات کی نہیں اور ’’الحفاظ‘‘ کا درجہ الثقات سے بلاشبہ بالاتر ہے۔ انھوں نے الحفاظ کی توصیف یوں فرمائی کہ ’’ان کے حافظے میں وہم پایا نہیں جاتا‘‘
اس توصیف سے معلوم ہوا کہ حافظ جس حدیث میں وہم کا شکار ہوگا اس کی وہ روایت لائقِ التفات نہ ہوگی۔ امام مسلم رحمہ اللہ کا اصولِ درایتِ حدیث بھی اسی کا متقاضی ہے۔ اس لیے ان کے اس مطلق قول سے یہ ثابت کرنا کہ وہ زیادۃ الثقہ بدونِ منافات کو مطلقاً قبول کرتے ہیں، درست نہیں۔
ثانیاً: امام مسلم رحمہ اللہ کا یہ قول انھوں نے کتاب ’’التمییز لمسلم بن الحجاج‘‘ سے نقل کیا ہے اور ہم اپنے سابقہ مضمون میں زیادۃ الثقہ کے حوالے