کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 407
دوسرا قرینہ: مصنفینِ کتاب القراء ۃ کے ہاں اس کا شذوذ: جن محدثین یا علمائے کرام نے مسئلہ: وجوب قراء ۃ فاتحہ خلف الامام یا مطلق قراء ت خلف الامام میں مستقل کتب تصنیف فرمائی ہیں، انھوں نے بھی اسے شاذ قرار دیا ہے، جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1. امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’جزء القراء ۃ خلف الإمام‘‘ تحریر فرمائی اور اس زیادت کو (ص: ۲۸۳) پر معلول قرار دیا ہے۔ یہ کتاب محترم زبیر صاحب کے اردو ترجمہ اور تحقیق سے مکتبہ اسلامیہ (فیصل آباد، لاہور) سے شائع ہوچکی ہے۔ 2. امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے القراء ۃ خلف الإمام املا کروائی۔ صحیح ابن خزیمۃ (۳/۱۳۹) موصوف نے اس زیادت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ جیسا کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔ (کتاب القراء ۃ للبیھقي، ص: ۱۳۱) 3. امام بیہقی رحمہ اللہ کی کتاب القراء ۃ خلف الإمام معروف اور متداول ہے، انھوں نے بھی بڑی تفصیل سے اس زیادت کو شاذ قرار دیا ہے۔ (ص: ۱۲۸۔ ۱۳۵) 4. علامہ محدث عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ صاحبِ کتاب تحفۃ الأحوذي۔(تحقیق الکلام في وجوب القراء ۃ خلف الإمام: ۲/ ۸۴۔ ۹۷) 5. رئیس المحدثین حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ ۔ (خیر الکلام في وجوب الفاتحۃ خلف الإمام، ص: ۴۱۵۔۴۱۸) 6. محدث مجتہد عبداللہ روپڑی امرتسری رحمہ اللہ ۔ (الکتاب المستطاب في جواب فصل الخطاب، ص: ۸۳۔۸۹) 7. استاذ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ (توضیح الکلام فی وجوب القراء ۃ خلف الامام۔