کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 394
یہ ہے کہ الانساب میں ’’العتکی‘‘ نسبت مذکور نہیں، جبکہ الثقات میں موجود ہے۔ بلکہ مجاعۃ کے شاگرد عبداللہ بن رشید کا ترجمہ امام سمعانی رحمہ اللہ نے وہی ذکر کیا ہے جو حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ الأنساب للسمعاني: (۲/ ۹۵)، الثقات لابن حبان (۸/ ۳۴۳) صرف الأنساب میں ’’الجندیسابوری‘‘ کا اضافہ ہے۔ گویا مجاعۃ کے بارے میں ’’مستقیم الحدیث عن الثقات‘‘ کی بنیاد امام ابن حبان رحمہ اللہ کا قول ہے۔ جسے امام سمعانی رحمہ اللہ نے نقل فرما دیا ہے۔ رہا امام ذہبی رحمہ اللہ کا انھیں ’’أحد العلماء العاملین‘‘ کہنا تو ہم ذکر کر آئے ہیں کہ انھوں نے موصوف کو دیوان الضعفاء اور المغنی فی الضعفاء میں ذکر کیا اور اس کے ضعف کی بنیاد امام دارقطنی رحمہ اللہ کا قول ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ لہٰذا انھیں اس کے معدلین میں شمار کرنا درست نہیں ہے۔ قارئینِ کرام! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ مجاعۃ کے معدلین میں صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ ہیں، جن کی متابعت امام سمعانی نے کی ہے۔ جبکہ دوسری طرف معتدل امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے صراحتاً ضعیف قرار دیا ہے۔ امام جوزجانی رحمہ اللہ ، امام عقیلی رحمہ اللہ اور امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے الضعفاء میں ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے حسبِ عادت ان کے ترجمے میں منکر روایت ذکر کی ہے۔ امام شعبہ رحمہ اللہ کے قول کو امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اصطلاحی جرح قرار دیا ہے۔ ان سب کے باوجود مولانا صاحب مجاعۃ کی سند کو ’’حسن لذاتہ‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ مجاعۃ پر جرح کرنے والے متکلمین کی تعداد دس تک ہم نے ذکر کی ہے اور