کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 391
تعداد چھ ہے۔ جن پر تبصرہ ملاحظہ ہو۔ وہ فرماتے ہیں: امام احمد، شعبہ، ابو عوانہ (روایت کے ذریعے سے)، ابن حبان نے (مستقیم الحدیث) اور سمعانی نے مستقیم الحدیث عن الثقات کہہ کر تعریف و توثیق کی ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے انھیں أحد العلماء العاملین لکھا ہے۔ ابن خراش رحمہ اللہ کی جرح فی الحال ثابت نہیں۔‘‘ (الاعتصام: ج: ۶۰، ش: ۴۶، ص: ۲۱) مجاعۃ کی تعدیل کی حقیقت: اب ان معدلین کے ہاں مجاعۃ کی تعدیل کی حقیقت ملاحظہ ہو۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لم یکن بہ بأس في نفسہ‘‘ ’’فی نفسہ تو کوئی حرج نہیں۔‘‘ (الجرح والتعدیل: ۸/ ۴۲۰، بحر الدم لابن عبد الہادی، ترجمۃ: ۹۵۷) امام احمد رحمہ اللہ کے اس قول کا اصطلاحی جرح و تعدیل سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ انھوں نے تو خود ہی صراحت فرما دی ہے کہ فی نفسہ کوئی حرج نہیں، یہ نہیں فرمایا: في حدیثہ ، اس کی حدیث میں کوئی حرج نہیں۔ بلکہ وہ صرف نیک آدمی ہے۔ اس لیے انھیں مجاعۃ کے معدلین میں شامل کرنا درست نہیں ہے۔ محترم زبیر صاحب نے دوسرے معدل امام شعبہ بن حجاج رحمہ اللہ ذکر کیے ہیں کہ انھوں نے اسے روزے دار اور نمازی بتلایا ہے۔ مجاعۃ، شعبہ کے ہاں بھی ضعیف ہے: آگے بڑھنے سے پہلے مناسب خیال ہوتا ہے کہ مجاعۃ کے شاگرد عبدالصمد بن عبدالوارث کا کلام ذکر کر دیا جائے تاکہ اصل صورت حال نکھر کر سامنے آسکے۔