کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 390
الحسن البصری، عن عمران بن حصین مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔
اور اگر نضر بن شمیل، مجاعۃ سے روایت کرے تو مجاعۃ، عن الحسن، عن جابر مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔ گویا یہ اضطراب مجاعۃ کے ضعیف یا متکلم فیہ ہونے کی وجہ سے ہے، جس بنا پر ائمہ نے بھی اس کی روایت کو اس کے ترجمے میں ذکر کیا ہے۔
علاوۂ ازیں امام حسن بصری سے روایت کرنے میں کسی راوی نے مجاعۃ کی متابعت بھی نہیں کی۔ بلکہ یہ حدیث امام حسن بصری کی سند سے نہیں، أبو الزبیر عن جابر کی سند سے ہے۔ جسے مجاعۃ وہم کی وجہ سے عن الحسن البصری عن جابر و عمران بن حصین مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی اس تلمیح سے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ قتادہ سے اس زیادت ’’فأنصتوا‘‘ کو بیان کرنے میں مجاعۃ نے اسی طرح غلطی کی ہے، جیسے عن الحسن البصری عن جابر و عمران بن حصین مرفوعاً بیان کرنے میں غلطی ہے۔ اور اس غلطی کی سب سے بڑی دلیل قتادۃ کے اثبات شاگردوں کا اس زیادت کو ذکر نہ کرنا ہے۔ جس کی ضروری تفصیل ابھی اوپر گزر چکی ہے۔
شیخ ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان فرماتے ہیں:
’’وإسنادہ ضعیف، مجاعۃ ۔بضم وتشدید الجیم۔ ابن الزبیر، صالح في نفسہ، ضعیف في الحدیث‘‘
’’کہ اس کی سند ضعیف ہے، مجاعہ بن زبیر فی نفسہ صالح ہے اور حدیث میں ضعیف ہے۔‘‘
(التعلیق علی طرق حدیث: ’’إن لِلّٰہِ تسعۃ وتسعین۔۔۔‘‘، ص: ۱۵۷، حدیث: ۶۳ ۔ضمن: مجموعۃ أجزاء حدیثیۃ۔ المجموعۃ الثانیۃ)
گویا مجاعۃ پر تنقید کرنے والے متکلمین کی تعداد شیخ مشہور بن حسن کے علاوہ دس ہے، اور محترم زبیر صاحب نے جو معدلین ذکر کیے ہیں، ان کی