کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 382
2۔ اسماعیل بن علیّہ البصری ابو البشر، ثقہ حافظ ہیں۔ التقریب (۴۷۶) ان کی روایت مسند أحمد (۴/ ۴۰۱) سنن النسائي (رقم: ۸۳۱) السنن الکبری للنسائي (۱/ ۴۳۶، حدیث: ۹۰۶) المسند المستخرج لأبي نعیم (۲/ ۲۸، رقم ۸۹۸) کتاب القراء ۃ للبیھقي (ص: ۱۳۰، ۱۳۱) میں ہے۔ 3۔ عبدۃ بن سلیمان الکلابی الکوفی ابو محمد ثقہ ثبت ہیں۔ التقریب: (۴۷۸۸) ان کی روایت صحیح ابن خزیمۃ (۳/ ۳۸، رقم ۱۵۸۴) کتاب القراء ۃ للبیھقي (ص: ۱۳۰) میں ہے۔ 4۔ خالد بن الحارث ابو عثمان البصری ثقہ ثبت ہیں۔ التقریب (۱۷۷۳) ان کی روایت سنن النسائي (حدیث: ۱۰۶۵)، السنن الکبری للنسائي (۱/ ۳۳۴، حدیث: ۶۵۵) میں ہے۔ 5۔ یحییٰ بن سعید القطان ثقہ متقن حافظ، امام قدوۃ ہیں۔ التقریب (۸۵۱۱) ان کی روایت کا ذکر امام ابو علی نیشاپوری رحمہ اللہ نے کیا ہے۔ اور ان سے امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب القراء ۃ (ص: ۱۳۱) میں نقل کیا ہے۔ قارئینِ کرام! آپ نے مشاہدہ فرمایا کہ امام ابن ابی عروبۃ کے پانچ شاگردوں میں سے تین ثقہ ثبت ہیں، چوتھے ثقہ حافظ، جبکہ پانچویں امام العلل، ثقہ، متقن، حافظ ہیں، جو بلاشبہ سالم سے کئی گنا زیادہ ثقہ ہیں۔ اس لیے ان کی روایت راجح ہوگی اور سالم کی شاذ۔ دوسرا قرینہ: شاگردان کا اپنے شیخ سے اختصاص: اس پر مستزاد یہ کہ یہ پانچوں شاگرد امام ابن ابی عروبۃ کے خاص ترین تلامذہ ہیں۔