کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 377
سترہ مضعفین جمہور ہیں یا نو مصححین؟
بلاشبہ ان سبھی سوالات کے درست جوابات ہمارے موقف کے مؤید ہیں کہ اس کا شذوذ ہی راجح ہے۔
محترم زبیر صاحب کے تین دلائل کا جواب دینے کے بعد اب ہم چوتھی دلیل کی طرف بڑھتے ہیں۔
محترم فرماتے ہیں کہ عمر بن عامر اور مجاعۃ بن الزبیر نے سلیمان تیمی کی متابعت کی ہے۔
آگے بڑھنے سے پہلے یہ ذکر ضروری ہے کہ متابع یا شاہد کس وقت سود مند ہوتا ہے۔
متابع یا شاہد سے وقتِ استفادہ:
جس حدیث یا اس کے بعض الفاظ میں صحیح اور غلط دونوں احتمال موجود ہوں تو وہاں اسے متابع اور شاہد تقویت پہنچا سکتے ہیں۔ گویا اس روایت کا محتمل ضعف متابع یا شاہد ہی دور کر سکتے ہیں۔ اس لیے اس متابع یا شاہد کی موجودگی اور محدثین کی آرا کی روشنی میں اس روایت کا صحیح ہونا لازم قرار پائے گا۔ ایسی حدیث مقبول اور قابلِ احتجاج ہوگی۔
مگر جس جگہ کسی حدیث یا اس کے بعض الفاظ کا غلط ہونا راجح قرار پائے تو وہاں اسے کوئی متابع فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ ایسی روایت کو کسی دوسری روایت کے لیے بطورِ شاہد پیش کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ایسی حدیث کی کوئی اصل نہیں ہوتی۔
متابع یا شاہد اس وقت کار آمد نہیں ہوں گے، جب ان کا غلط ہونا بھی راجح ہوگا، اگر وہ بھی محتمل الضعف ہوں تو دیگر قرائن کو پیشِ نظر رکھ کر اس کے ضعیف یا حسن لغیرہ ہونے کا حکم صادر کیا جائے گا۔