کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 373
ابن کثیر رحمہ اللہ ۔ (۹).حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ۔ (۱۰)امام البانی۔ (۱۱).شیخ سلیم ہلالی شامل ہیں۔
دوسرے گروہ میں: (۱).امام ابو اسحاق اسفرائنی رحمہ اللہ ۔(۲).امام ابن وارہ رحمہ اللہ ۔(۳).حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ ۔ (۴).حافظ ابن القیسرانی رحمہ اللہ ۔(۵).حافظ ابو الفضل عبدالرحیم عراقی رحمہ اللہ اور(۶).حافظ سیوطی رحمہ اللہ شامل ہیں۔
تیسرے گروہ میں: (۱).امام مسلم رحمہ اللہ ۔(۲).امام احمد رحمہ اللہ ۔(۳).امام ابو نعیم رحمہ اللہ شامل ہیں۔ (الاعتصام: ج: ۶۰، ش: ۴۵، ص: ۱۸۔ ۲۱)
تصحیح کی حقیقت:
بلاشبہ پہلے گروہ نے اس حدیث یا زیادت کو صراحتاً یا اشارتاً صحیح قرار دیا ہے۔ ان میں سے آٹھ کا ذکر ہم گزشتہ مضمون میں کر چکے ہیں۔ امام ابو عوانہ، امام ابن المنذر اور امام ابن العربی رحمہم اللہ کا اضافہ محترم زبیر صاحب نے کیا ہے۔
دوسرا گروہ ان محدثین کا ہے، جنھوں نے صحیحین کی اصحیت کو مطلق طور پر تسلیم کیا ہے، اس خاص زیادت کے بارے میں ان کا کوئی کلام منقول نہیں۔
اس لیے اس زیادت کی تصحیح کے لیے ان اماموں کی مطلق رائے کو ائمۂ ناقدین کے مقابلے میں پیش کرنا ہمارے نزدیک محض ڈوبتے کو تنکا کا سہارا کے مترادف اور مصححین کی گنتی بڑھانے کا شوق ہے!
جبکہ انھیں ائمہ کا صحیحین کی اصحیت کو تسلیم کرنے کے باوجود ان کا صحیح مسلم وغیرہ کی بعض روایات یا بعض الفاظ پر نقد کرنا یا اس تنقید کو درست تسلیم کرنا، ایک مسلّمہ حقیقت ہے۔ جس سے کسی بھی صاحبِ علم کو انکار نہیں، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ان مقامات کی نشان دہی بھی کر دی جائے گی۔ إن شاء اللّٰه