کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 365
پانچواں مقالہ: زیادۃ الثقہ اور وإذا قرأ فأنصتوا کی تصحیح کی حقیقت الحمد للّٰه رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء و خاتم المرسلین، وعلی آلہ وصحبہ ومن تبعھم بإحسان إلی یوم الدین، أما بعد! ہم نے حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ایک ٹکڑے ((وإذا قرأ فأنصتوا)) ’’اور جب امام قراء ت کرے تو تم خاموش رہو۔‘‘ (رواہ مسلم) کے بارے میں ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ وغیرہ میں ’’زیادۃ الثقہ اور وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ کے عنوان سے لکھا۔ جس میں جمہور ماہرینِ فن کی آرا کی روشنی میں یہ موقف پیش کیا کہ یہ زیادت ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ شاذ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ چونکہ مصطلح الحدیث میں ایسی زیادت کو زیادۃ الثقہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، اس لیے اس کا تفصیلی حکم بھی قارئین کی خدمت میں پیش کیا۔ (الاعتصام: جلد ۶۰، شمارہ: ۳۴، ۳۵، ۳۶، اگست، ستمبر ۲۰۰۸ء) چونکہ ہمارا یہ مضمون فضیلۃ الشیخ محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے تعاقب میں تھا، اس لیے موصوف نے جواب الجواب ’’صحیح مسلم کی ایک حدیث کا دفاع اور ثقہ راوی کی زیادت‘‘ کے عنوان کے تحت لکھا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ ان کا یہ تعاقب ’’الاعتصام‘‘، لاہور (جلد ۶۰، شمارہ: ۴۵ تا ۴۸، نومبر ۲۰۰۸ء) میں شائع ہوا۔