کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 360
جس زیادت کو امام بخاری، امام ابن معین رحمہما اللہ ایسے اعیان شاذ قرار دیں اس میں راوی کا وہم ہونا ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ مضعفینِ زیادت: ان مضعفین میں: 1۔ امام بخاری۔ (جزء القراء ۃ للبخاري، حدیث: ۲۶۳، کتاب القراء ۃ للبیہقی، ص: ۱۳۱) 2۔ امام ابن معین۔ امام ابو حاتم الرازی، شرح النووی (۱/ ۱۷۵) معرفۃ السنن والآثار للبیھقي (۲/ ۴۶، ۴۷) 3۔ امام احمد بن حنبل سے امام اثرم نے اضطراب نقل کیا ہے۔ شرح العلل لابن رجب (۲/ ۷۹۰) جبکہ حافظ ابن عبدالبر نے، التمھید (۱۱/ ۳۴) میں امام اثرم کے حوالے سے تصحیح نقل کی ہے۔ ممکن ہے کہ امام احمد نے پہلے اس کی تصحیح فرمائی ہو، بعد میں اصل حقیقت منکشف ہونے پر اس پر اضطراب کا حکم لگایا ہو۔ واللہ اعلم۔ 4۔ حافظ محمد بن یحی ذہلی تحقیق الکلام از محدث عبدالرحمن مبارکپوری (۲/ ۸۷) مرعاۃ المفاتیح للعلامۃ عبید اللّٰه مبارکپوری: (۳/ ۱۲۸) 5۔ امام ابوداود۔ سنن أبي داود (حدیث: ۹۷۳ باب التشہد!) 6۔ امام بزار نے بھی تفرد کی جانب اشارہ کیا ہے۔ البحر الزخار (۸/ ۶۶، ح: ۳۰۵۹) 7۔ امام ابوبکر الاثرم۔ الناسخ والمنسوخ دیکھئے: شرح علل ابن رجب (۲/ ۷۸۸، ۷۸۹) 8۔ امام مسلم نے اسے بیانِ علت کے لیے ذکر کیا ہے۔ جیسا کہ حافظ ابو مسعود الدمشقی کی بھی رائے ہے اور قرائن بھی اس کے متقاضی ہیں۔