کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 344
’’ہم (امام مسلم) قسمِ اول میں پہلے ان احادیث کو بیان کریں گے جن کی اسانید بہ نسبت دوسری اسانید کے عیوب اور نقائص سے محفوظ ہیں، جن کے راوی حدیث میں پختہ اور نقل میں درجۂ اتقان کے حامل ہیں ۔۔۔ مقدمہ صحیح مسلم (ص:۳)۔‘‘ (توضیح الکلام، ص: ۵۶۷) 22۔ شیخ ابو انس ابراہیم بن سعید الصبیحی۔ (موسوعۃ المعلمی الیماني: ۲/ ۱۰۲۔ ۱۵۰) 23۔ شیخ ماہر یاسین فحل نے بھی متعدد مقامات پر صراحت کی ہے کہ امام صاحب صحیح احادیث ذکر کرنے کے بعد معلول روایت ذکر کرتے ہیں، جس کا مقصد توضیحِ علت ہوتی ہے۔ (الجامع في العلل والفوائد: ۱/ ۱۸۳، ۳/ ۶۹، ۵/ ۱۱۷) ہم صحیح مسلم میں متابعات اور شواہد میں معلول روایات کی جانب نہیں جانا چاہتے اس کے لیے ملاحظہ ہو: الإلزامات والتتبع للدارقطنی۔ الأجوبۃ لأبي مسعود الدمشقي۔ العلل لابن عمار الشھید۔ تقیید المھمل وتمییز المشکل للحافظ الجیاني للغساني (۳/ ۷۶۳۔ ۹۳۷ ۔التنبیہ علی الأوھام، قسم مسلم) علل الحدیث الواردۃ في صحیح مسلم از علی حسن عبد الحمید۔ بین الإمامین: مسلم والدارقطني للدکتور ربیع بن ھادي عمیر المدخلي۔ ما ھکذا توردیا سعد الإبل، وعبقریۃ الإمام مسلم في ترتیب أحادیث مسندہ الصحیح کلاھما للدکتور حمزہ ملیباری۔ فتح الباري (۱۰/ ۲۳۵) وغیرہ۔ قارئین کرام! ہماری اس بحث سے یہ بات بالکل نکھر کر سامنے آگئی ہے کہ امام مسلم نے صحیح مسلم میں متابعات وغیرہ میں بعض معلول روایات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن سے اصل حدیث اثر انداز نہیں ہوتی اور ان علل کی توضیح کے لیے ائمۂ کرام نے مستقل کتب تصانیف فرمائیں۔ ان تصریحات کے باوجود ’’وإذا قرأ