کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 341
ذکر کیا ہے۔ (الأجوبۃ، ص: ۱۵۹، ۱۶۰)
6۔ امام نووی رحمہ اللہ نے بھی شرح صحیح مسلم میں متعدد مقامات پر امام مسلم رحمہ اللہ کا دفاع کرتے ہوئے فرمایا کہ امام صاحب نے اسے بیانِ علت وغیرہ کے لیے ذکر کیا ہے۔ شرح مسلم (۲/۴۰ درسی نسخہ) ان کے الفاظ ہیں:
’’وإنما ذکر مسلم ھذہ الروایات المختلفۃ في وصلہ وإرسالہ لیبین اختلاف الرواۃ في ذلک‘‘
علامہ معلمی رحمہ اللہ (الأنوار الکاشفۃ، ص: ۲۹ قصۃ تأبیر النخل)، علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ کا رجحان اس جانب ہے کہ امام صاحب متابعتاً معلول روایات ذکر کرتے ہیں۔
7۔ علامہ معلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’عادۃ مسلم أن یرتب روایات الحدیث بحسب قوتھا: یقدم الأصح فالأصح‘‘ (الأنوار الکاشفۃ، ص: ۲۹)
امام مسلم کی یہ عادت ہے کہ وہ احادیث کی ترتیب میں اس کی (استنادی) قوت کو ملحوظ رکھتے ہیں اور وہ اصح کو مقدم کرتے ہیں۔‘‘
نیز ملاحظہ ہو: البناء علی القبور للمعلمی (ص: ۷۷)
8۔ علامہ مبارکپوری رقمطراز ہیں:
’’الوجہ الخامس: أخرج مسلم عن بعض الضعفاء، ولا یضرہ ذلک، فإنہ یذکر أولاً الحدیث بأسانید نظیفۃ ویجعلہ أصلا، ثم یتبعہ بإسناد أو أسانید فیھا بعض الضعف علی وجہ التأکید‘‘(مقدمۃ تحفۃ الأحوذي، ص: ۷۱ ۔الفصل الحادی والعشرون)