کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 339
عروہ کہا اس نے غلط کہا، صحیح مولی عزۃ ہے (حدیث: ۳۶۷۲)۔ گویا اسے مولی عروۃ کہنا محمد بن رافع کا وہم ہے یا امام عبدالرزاق کا۔
یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس مصحف سند کو آخرِ باب میں کیوں ذکر کیا؟ جبکہ وہ اس حدیث سے پہلے (۳۶۷۱) عن ابی الزبیر عن ابن عمر کی حدیث ذکر کر رہے ہیں گویا وہ مولی عزۃ کی سند سے حدیث (۳۶۷۰) بیان کر کے فارغ ہوچکے، پھر اس کے بعد مولی عروۃ کی سند دوبارہ کیوں ذکر کی؟
گویا پہلی مثال ’’عن أبیہ‘‘ میں امام صاحب نے زیادۃ الثقہ کو راوی کی خطا کی بنا پر رد کیا، دوسری مثال میں علت (ادراج) کی توضیح کی۔ جبکہ تیسری مثال میں تصحیف کو علت قرار دیا۔
صحیح مسلم میں معلول روایات اور محدثین کی وضاحت:
ہم مختصر طور پر ان محدثین کا ذکر بھی مناسب سمجھتے ہیں، جنھوں نے اس بات کی نشان دہی فرمائی کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں متابعات اور شواہد میں معلول روایات بھی ذکر کی ہیں۔
1۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں:
’’وکذلک أیضاً علل الحدیث التي ذکر، و وعد أنہ یأتي بھا، قد جاء بھا في مواضعھا من الأبواب من اختلافھم في الأسانید والإرسال والإسناد والزیادۃ والنقص وذکر تصاحیف المحدثین‘‘ (مقدمۃ إکمال المعلم بفوائد مسلم، ص: ۱۲۹۔ ۱۳۰)
’’امام مسلم نے جن معلول احادیث کے ذکر کرنے کا وعدہ کیا انھوں نے اسے متعدد مقامات پر بیان کر دیا جیسے مختلف ابواب میں وہ سندوں کا اختلاف ذکر کرتے ہیں، مرسل اور مسند (موصول) ہونے