کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 338
محدث البانی مزید فرماتے ہیں: ’’فإنہ زاد إخوانکم من الجن‘‘ کے متن میں اختلاف اور بہت اضطراب ہے۔ (السلسلۃ الصحیحۃ: ۷/ ۱۶۷۶) قابلِ غور بات یہ ہے کہ کیا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ ((وسألوہ الزاد۔۔۔)) ایسے ہیں، جس کی صحت پر اجماعِ امت ہے؟! کیا وہ صحیح مسلم کی شرط پر ہیں؟ کیا امام صاحب نے انھیں بطورِ استدلال پیش کیا ہے؟ کیا ان کے ہاں یہ روایت ان الفاظ سے صحیح ہے؟ ان سب سوالات کا جواب یقینا نفی میں ہوگا۔ کیونکہ انھوں نے اس سے پہلے والی حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو اصل قرار دیا، جس کی مناسبت سے امام نووی رحمہ اللہ نے باب الجھر بالقراء ۃ في الصبح والقراء ۃ علی الجن کا باب باندھا اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں علت (ادراج) کی توضیح کے لیے اسے اس کے بعد بیان کیا۔ امام نووی رحمہ اللہ کی تبویب کے مطابق ’’صبح کی نماز میں بالجہر قراء ت اور جنوں پر قراء ت‘‘ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف ’’جنوں پر قراء ت‘‘ کا ذکر ہے، نمازِ فجر میں قراء ت کا نہیں۔ پھر اس حدیث کے معلول ٹکڑوں علف لدوابکم‘‘ اور ’’اسم اللّٰه‘‘ سے امام صاحب نے کوئی استدلال نہیں کیا۔ اسی لیے تو انھوں نے داود کے بقیہ شاگردوں کی روایات ذکر کیں۔ تیسری مثال: تصحیف کی نشان دہی: کتاب الطلاق، باب تحریم طلاق الحائض بغیر رضاھا۔۔۔ میں امام مسلم رحمہ اللہ ، دکتور فؤاد عبد الباقی کی ترقیم کے مطابق چودہ حدیثیں، جبکہ مکتبہ دارالسلام کی ترقیم کے مطابق ۳۶۵۲ تا ۳۶۷۲ بیس احادیث بنتی ہیں۔ اس باب کی بیسویں یعنی آخری حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: جس نے مولی