کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 337
دوسری مثال: ادراج کی توضیح:
کتاب الصلوۃ، باب الجھر بالقراء ۃ في الصبح والقراء ۃ علی الجن (ح: ۴۵۰، دار السلام: ۱۰۰۷) میں امام صاحب نے عبدالأعلی عن داود بن أبی ہند کی سند سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی۔ پھر اس کے بعد (حدیث: ۱۰۰۸) اسماعیل بن ابراہیم عن داود کی سند سے ذکر کی اور ساتھ ہی یہ وضاحت فرمائی کہ:
’’وسألوہ الزاد: فقال: لکم کل عظم ذکر اسم اللّٰه۔۔۔۔‘‘
اسماعیل بن ابراہیم نے اسے شعبی کا قول بتلایا ہے۔ گویا اس حدیث ((وسألوہ الزاد، فقال: لکم کل عظم ذکر اسم اللّٰه علیہ یقع في أیدیکم، أوفر ما یکون لحماً، وکل بعرۃ علف لدوابکم)) کے مسندِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہونے میں اور مرسلِ شعبی ہونے میں زبردست اختلاف ہے۔ پھر ذکر اسم اللّٰه اور لَمْ یذکر اسم اللّٰه علیہ بیان کرنے میں بھی زبردست اختلاف پایا جاتا ہے۔ محدث البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جو ہم نے تخریج کی اس سے واضح ہوگیا کہ صحیح مسلم میں داود بن ابی ہند کی گزشتہ روایت مکمل طور پر صحیح ہے۔ مگر علف لدوابکم اور اسم اللّٰه اپنی دونوں صورتوں کی بنا پر صحیح نہیں۔ کیونکہ ان کا کوئی شاہد نہیں۔ پھر داود اسے موصول اور مرسل بیان کرنے میں بھی اضطراب کا شکار ہوگئے۔ بنا بریں میں نے اس حدیث کو الضعیفۃ میں درج کیا ہے۔‘‘
ہم نے اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے اس حدیث میں اضطراب کا خلاصہ ذکر کر دیا ہے۔ اس کی مکمل تفصیل (الضعیفۃ: ۳/ ۱۳۳۔ ۱۴۰، ح: ۱۰۳۸) میں ملاحظہ فرمائیں۔