کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 318
کے ذیل میں شایع کی ہے۔ جزاہ اللّٰه عنا خیر الجزاء
ہندوستان میں محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کا نام گرامی معروف ہے۔ بلکہ اس بارے میں امام ابن مدینی رحمہ اللہ ، مسلم رحمہ اللہ ، بخاری رحمہ اللہ کے اقوال مشہور ہیں۔ کیا ان اہلِ اصطلاح کے اقوال بھی شاذ ٹھہریں گے؟
بعض الناس اپنے موقف کی تائید میں ایسی روایات پیش کرتے ہیں جن میں فی الواقع تدلیس ہے، حالانکہ یہ نزاع ہی نہیں۔ محدثین نے مدلسین کی روایات پر تنقید کی تو اس وجہ سے کی
۱۔ وہ روایت تدلیس شدہ تھی۔
۲۔ یا وہ ان مدلسین کو کثیر التدلیس سمجھتے تھے۔
اسی طرح غیر اہلِ فن کے اقوال کو اپنی تائید میں پیش کرنا بھی علم کی کوئی خدمت نہیں، بلکہ اس بابت ایسے ایسے نام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ جنھیں شاید مصطلح الحدیث کی ابجد سے بھی ناواقفیت ہو۔ مناظروں کا میدان تحقیق کے علمی اور سنجیدہ میدان سے مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے مناظروں کے حوالوں کو تحقیق کے میدان میں گھسیڑنا مستحسن نہیں۔ کباء ائمہ کے مقابلے میں عام اہلِ علم کو پیش کرنا بھی درست نہیں۔
خلاصہ
۱۔ متقدمین اہل فن (امام علی بن مدینی، امام مسلم، امام بخاری رحمہم اللہ وغیرہم) کا منہج امام شافعی رحمہ اللہ سے جدا ہے۔ بایں وجہ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول شاذ ٹھہرا۔
۲۔ متقدمین دو مرکزی اسباب کی بنا پر ثقہ مدلس کی معنعن روایت مسترد کرتے تھے۔a.قلیل التدلیس کے عنعنہ میں واقعاتی طورپر تدلیس ہو یا اس کی