کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 316
کام کا بِیڑہ اُٹھایا ہے۔ اور وہ حافظ علائی رحمہ اللہ ، ابن حجر رحمہ اللہ ، الحلبی رحمہ اللہ کی کاوشوں کو رائیگاں کرنے کے درپے ہیں۔
مولانا ارشاد الحق اثری صاحب رقمطراز ہیں:
’’بلاشبہ ہم طبقات کی تقسیم کو حرفِ آخر نہیں سمجھتے۔ یہ تقسیم استقرائی ہے۔ اور دلائل و براہین کی بنا پر اختلاف کی گنجائش ہے۔ لیکن دھینگا مشتی سے اس کی تردید اہلِ علم کو زیبانہیں۔‘‘ (توضیح الکلام: ۳۷۳)
حافظ ابن حجر کے مؤیدین:
حافظ صاحب کی طبقاتی تقسیم کو سبھی علماے امت نے سراہا ہے۔ مدلسین کی مربوط تقسیم سب سے پہلے حافظ علائی رحمہ اللہ نے کی، جن کی تائید حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور علامہ الحلبی رحمہ اللہ نے کی۔ گویا ان تینوں کی آرا یکساں ہیں:
۴۔ حافظ سخاوی رحمہ اللہ (فتح المغیث: ۱/ ۲۲۸)
۵۔ امیر یمانی صنعانی رحمہ اللہ (توضیح الأفکار: ۱/ ۳۶۰۔ ۳۶۶)
۶۔ محدث عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ (صاحب تحفۃ الأحوذی :ابکار المنن)
۷۔ علامہ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (خیر الکلام)
۸۔ استاذ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ (توضیح الکلام)
۹۔ سید محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ (مقالاتِ راشدیہ)
۱۰۔ ڈاکٹر مسفر بن غرم اللہ (التدلیس)
۱۱۔ شیخ حماد انصاری (إتحاف ذوی الرسوخ)
۱۲۔ شیخ صالح بن سعید الجزائری (التدلیس: ۱۴۹، ۱۵۰، ۲۹۶، ۲۹۷)
۱۳۔ شیخ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ (جزء منظوم فی أسماء المدلسین)